the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے


فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارےکے علاقوں میں اسرائیلی ریاست کے قوانین کے نفاذ سے متعلق صہیونی کنیسٹ کی وزارتی کمیٹٰی نے قانون منظور کر لیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے اسرائیلی پارلیمنٹ میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد اسرائیل کے تمام ریاستی قوانین کا اطلاق مغربی کنارے پربھی ہو گا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکومت کی جانب سے پیش کردہ اس متنازعہ قانون کا مقصد مقبوضہ غرب اردن کو بھی صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کی سازشوں کو آگے بڑھانا ہے۔ یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب یورپی یونین کی جانب سے مغربی کنارے اور فلسطین کے بعض دوسرے شہروں پر مشتمل علاقوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی ہے۔ کئی یورپی ممالک تو سنہ 1967ء کی جنگ سے قبل والی فلسطینی پوزیشن پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کر چکے ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق کنیسٹ کی کبینٹ کمیٹی میں مغربی کنارے میں‌ قوانین کے اطلاق سے متعلق منظوری کے وقت 10 وزراء موجود تھے جن میں سے چھ نے قانون کی حمایت جبکہ چار نے مخالفت میں رائے دی۔ اگلے مرحلے میں قانون کو کنیسٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ جس کے بعد پہلی، دوسری اور تیسری رائے شماری کی جائے گی۔

قانون کی منظوری کی صورت میں اسرائیلی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا کمانڈر مغربی کنارے میں اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے منظور کیے گئے ہرقانون کو لاگو کرنے



کا مجازہوگا۔ صہیونی فوجی جنرل کے پاس جبرا قانون نافذ کرنے کے مکمل اختیارات ہوں گے۔

متنازعہ قانون ایک سازش

فلسطین کے سیاسی اور قانونی حلقوں کی جانب سے اسرائیلی پارلیمنٹ میں زیرغور متنازعہ قانون پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کھلی سازش قرار دیا ہے۔

فلسطینی ماہر قانون ڈاکٹر حنا عیسیٰ نے ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تین اہم پہلو ہیں۔ دوسرے الفاظ میں اسرائیل اس متنازعہ قانون کی آڑ میں تین مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اول یہ کہ عالمی برادری کی جانب سے فلسطینی ریاست کوتسلیم کیے جانے کی کوششوں کو سبوتاژ کیا جایے۔

نیز یہ کہ فلسطینی علاقوں کو مزید حصوں بخروں میں تقسیم کیا جائے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد صہیونی حکومت کو مغربی کنارے کے تمام علاقوں میں مکمل عمل داری حاصل ہو جائے گی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد بیت المقدس کو مکمل طورپر یہودیانے کی راہ بھی ہموار ہو گی۔

دوسرا اہم مقصد وادی اردن پر صہونی ریاست کا قبضہ مضبوط بنانا اور اس علاقے میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور توسیع کا عمل تیز کرنا ہے۔

تیسرا ہدف فلسطینی اتھارٹی کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے انہیں مغربی کنارے سے بھی باہر کرنا ہے۔ اسی سازش کے جلو میں اسرائیل کو مغربی کنارے کے تمام شہروں میں یہودی کالونیوں کے قیام اور دیوار فاصل کا دائرہ مزید پھیلانے کا موقع مل جائے گا۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.